اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۳۳

 یعنی اس قرآن کے القاء میں دخیل ہونا تو در کنار، جس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف ے روح الامین اس کو لے کر چلتا ہے اور جس وقت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دل پر وہ اس کو نازل کرتا ہے ، اس پورے سلسلے میں کسی جگہ بھی شیاطین کو کان لگا کر سننے تک کا موقع نہیں ملتا۔ وہ آس پاس کہیں پھٹکنے بھی نہیں پاتے کہ سن گن لے کر ہی کوئی بات اچک لے جائیں اور جا کر اپنے دوستوں کو بتا سکیں کہ آج محمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) یہ پیغام سنانے والے ہیں ، یا ان کی تقریر میں فلاں بات کا بھی ذکر آنے والا ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الحجر، حواشی 8 تا 12۔ جلد چہارم، الصافات، حواشی 5 تا 7 اور سورہ جن، آیات 8۔9۔27 )۔