اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۳١

 یعنی یہ کلام اور یہ مضامین شیاطین کے منہ پر پھبتے بھی تو نہیں ہیں۔ کوئی عقل رکھتا ہو تو خود سمجھ سکتا ہے کہ کہیں یہ باتیں ، جو قرآن میں بیان ہو رہی ہیں ، شیاطین کی طرف سے بھی ہو سکتی ہیں ؟ کیا تمہاری بستیوں میں کاہن موجود نہیں ہیں اور شیاطین سے ربط ضبط رکھ کر جو باتیں وہ کرتے ہیں وہ تم نے کبھی نہیں سنیں ؟ کیا کبھی تم نے سنا ہے کہ کسی شیطان نے کسی کاہن کے ذریعہ سے لوگوں کو خد پرستی اور خدا ترسی کی تعلیم دی ہو؟ شرک  و بت پرستی سے روکا ہو؟ آخرت کی باز پرس کا خوف دلایا ہو؟ ظلم اور بد کاری اور بد اخلاقیوں سے منع کیا ہو؟ نیکو کاری اور راستبازی اور خلق خدا کے ساتھ احسان کی تلقین کی ہو؟ شیاطین کا یہ مزاج کہا ہے ؟ ان کا مزاج تو یہ ہے کہ لوگوں میں فساد ڈلوائیں اور انہیں برائیوں کی طرف رغبت دلائیں۔ ان سے تعلق رکھنے والے کاہنوں کے پاس تو لوگ یہ پوچھنے جاتے ہیں کہ عاشق کو معشوق ملے گا یا نہیں ؟ جوئے میں کونسا داؤں مفید رہے گا؟ دشمن کو نیچا دکھانے کے لیے کیا چال چلی جائے ؟ اور فلاں شخص کا اونٹ کس نے چرایا ہے ؟ یہ مسائل اورع معاملات چھوڑ کر کاہنوں اور ان کے سرپرست شیاطین کو خلق خدا کی اصلاح، بھلائیوں کی تعلیم اور برائیوں کے استیصال کی کب سے فکر لاحق ہو گئی؟