یعنی علمائے بنی اسرائیل اس بات سے واقف ہیں کہ جو تعلیم قرآن مجید میں دی گئی ہے وہ ٹھیک وہی تعلیم ہے جو سابق کتب آسمانی میں دی گئی تھی۔ اہل مکہ خود علم کتاب سے نا آشنا سہپی، بنی اسرائیل کے اہل علم تو گرد و پیش کے علاقوں میں کثرت سے موجود ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ کوئی انوکھا اور نرالا ’’ذکر‘‘ نہیں ہے جو آج پہلی مرتبہ محمدؐ بن عبد اللہ نے لا کر تمہارے سامنے رکھ دیا ہو، بلکہ ہزارہا برس سے خدا کے نبی یہی ذکر پے در پے لاتے رہے ہیں۔ کیا یہ بات اس امر کا اطمینان کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ یہ تنزیل بھی اسی رب العالمین کی طرف سے ہے جس نے پچھلی کتابیں نازل کی تھیں ؟ |