اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١١۰

 یعنی تمہارا صرف یہی ایک جرم نہیں ہے۔ تمہاری زندگی کا تو سارا ہنجار ہی حد سے زیادہ بگڑ چکا ہے۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان کے اس عام بگاڑ کی کیفیت اس طرح بیان کی گئی ہے : اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ  O (النمل آیت 54)۔ ’’ کیا تمہارا یہ حال ہو گیا ہے کہ کھلم کھلا دیکھنے والوں کی نگاہوں کے سامنے فحش کام کرتے ہو؟’’ اَئِنَّکُمْ لَتَاْ تُوْنَ الرِّ جَالَ وَتَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ وَتَاْتُوْ نَ فِیْ نَا دِیْکُمُ الْمُنْکَرَ (العنکبوت آیت 29) ’’ کیا تم ایسے بگڑے گئے ہو کہ مردوں سے مباشرت کرتے ہو، راستوں پر ڈاکے مارتے ہو، اور اپنی مجلسوں میں علانیہ برے کام کرتے ہو؟‘‘(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الحجر، حاشیہ 39)۔