اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۰۹

 اس کے بھی دو مطلب ہو سکتے ہیں : ایک یہ کہ اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے جو بیویاں خدا نے پیدا کی تھیں انہیں چھوڑ کر تم غیر فطری ذریعے یعنی مردوں کا اس غرض کے لیے استعمال کرتے ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خود ان بیویوں کے اندر خدا نے اس خواہش کی تکمیل کا جو فطری راستہ رکھا تھا اسے چھوڑ کر تم غیر فطری راستہ اختیار کرتے ہو۔ اس دوسرے مطلب میں یہ اشارہ نکلتا ہے کہ وہ ظالم لوگ اپنی عورتوں سے بھی خلاف وضع فطری فعل کا ارتکاب کرتے تھے۔ بعید نہیں کہ وہ یہ حرکت خاندانی منصوبہ بندی کی خاطر کرتے ہوں۔