اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۹١

 اصل میں الفاظ ہیں لَمْ یَخِرُّ وْا عَلَیھَا صُمّاً وَّ عَمْیَاناً ، جن کا لفظی ترجمہ یہ ہے : ’’ وہ ان پر اندھے بہرے بن کر نہیں گرتے ‘‘۔ لیکن یہاں ’’ گرنے ‘‘ کا لفظ اپنے لغوی معنی کے لیے نہیں بلکہ محاورے کے طور پر استعمال ہوا ہے ۔ جیسے ہم اردو میں کہتے ہیں ’’ جہاد کا حکم سن کر بیٹھے رہ گئے ‘‘۔ اس میں بیٹھنے کا لفظ اپنے لغوی معنی میں نہیں بلکہ جہاد کے لیے شرکت نہ کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ہو ایسے لوگ نہیں ہیں جو اللہ کی آیات سن کر ٹس سے مس نہ ہوں ، بلکہ وہ ان کا گہرا اثر قبول کرتے ہیں ۔ جو ہدایت ان آیات میں آئی ہو اس کی پیروی کرتے ہیں ، جس چیز کو فرض قرار دیا گیا ہو اسے بجا لاتے ہیں ، جس چیز کی مذمت بیان کی گئی ہو اس سے رک جاتے ہیں ، اور جس عذاب سے ڈرایا گیا ہو اس کے تصور سے کانپ اٹھتے ہیں ۔