اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۷۸

 یعنی جس رحمان کو سجدہ کرنے کے لیے تم سے کہا جا رہا ہے اور تم اس سے ت انحراف کر رہے ہو اس کے پیدائشی بندے تو سب ہی ہیں ، مگر اس کے محبوب و پسندیدہ بندے وہ ہیں جو شعوری طور پر بندگی اختیار کر کے یہ اور یہ صفات اپنے اندر پیدا کرتے ہیں ۔ نیز یہ کہ وہ سجدہ جس کی تمہیں دعوت دی جا رہی ہے اس کے نتائج یہ ہیں جو اس کی بندگی قبول کرنے والوں کی زندگی میں نظر آتے ہیں ، اور اس سے انکار کے نتائج وہ ہیں جو تم لوگوں کی زندگی میں عیاں ہیں ۔ اس مقام پر اصل مقصود سیرت و اخلاق کے دو نمونوں کا تقابل ہے ۔ ایک وہ نمونہ جو محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی قبول کرنے والوں میں پیدا ہو رہا تھا، اور دوسرا وہ جو جاہلیت پر جمے ہوئے لوگوں میں ہر طرف پایا جاتا تھا۔ لیکن اس تقابل کے لیے طریقہ یہ اختیار کیا گیا ہے کہ صرف پہلے نمونے کی نمایاں خصوصیات کو سامنے رکھ دیا، اور دوسرے نمونے کو ہر دیکھنے والی آنکھ اور سوچنے والے ذہن پر چھوڑ دیا کہ وہ آپ ہی مقابل کی تصویر کو دیکھے اور آپ ہی دونوں کا موازنہ کر لے ۔ اس کے بیان کی حاجت نہ تھی، کیونکہ ہو گرد و پیش سارے معاشرے میں موجود تھا۔