اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۴۲

 یعنی آج جو دشمنی تمہارے ساتھ کی جا رہی ہے ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ پہلے بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ جب کوئی نبی حق اور راستی کی دعوت دینے اٹھا تو وقت کے سارے جرائم پیشہ لوگ ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گئے ۔ یہ مضمون سورہ اَنعام آیات 112۔ 113 میں بھی گزر چکا ہے ۔
اور یہ جو فرمایا کہ ہم نے ان کو دشمن بنایا ہے ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا قانون فطرت یہی کچھ ہے ، لہٰذا ہماری اس مشیت پر صبر کرو، اور قانون فطرت کے تحت جن حالات سے دو چار ہونا نا گزیر ہے ان کا مقابلہ ٹھنڈے دل اور مضبوط عزم کے ساتھ کرتے چلے چاؤ ۔ اس بات کی امید نہ رکھو کہ ادھر تم نے حق پیش کیا اور ادھر ایک دنیا کی دنیا اسے قبول کرنے کے لیے امنڈ آئے گی اور سارے غلط کاریوں سے تائب ہو کر اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگیں گے ۔