اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۲۴

آگے کا مضمون خود ظاہر کر رہا ہے کہ یہاں معبودوں سے مراد بت نہیں ہیں بلکہ فرشتے ، انبیاء، اولیاء، شہداء اورع صالحین ہیں جنہیں مختلف قوموں کے مشرکین معبود بنا بیٹھے ہیں ۔ بظاہر ایک شخص وَمَایَعْبُدُوْنَ کے الفاظ پڑھ کر یہ گمان کرتا ہے کہ اس سے مراد بت ہیں ، کیونکہ عربی زبان میں عموماً مَا غیر ذوی العقول کے  لیے بولا جاتا ہے ، جیسے ہم اردو زبان میں ’’کیا ہے ‘‘ غیر ذوی العقول اور ’’ کون ہے ‘‘ ذوی العقول اور مَنْ ذوی العقول کے لیے بولتے ہیں ۔ مگر اردو کی طرح عربی میں بھی یہ الفاظ بالکل ان معنوں کے لیے مخصوص نہیں ہیں ۔ بسا اوقات ہم اردو میں کسی انسان کے متعلق تحقیر کے طور پر کہتے ہیں ’’ وہ کیا ہے ‘‘ اور مرد یہ ہوتی ہے کہ اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے ۔ وہ کوئی بڑی ہستی نہیں ہے ۔ ایسا ہی حال عربی زبان کا بھی ہے ۔ چونکہ معاملہ اللہ کے مقابلے میں اس کی مخلوق کو معبود بنانے کا ہے ، اس لیے خواہ فرشتوں اور بزرگ انسانوں کی حیثیت بجائے خود بہت بلند ہو مگر اللہ کے مقابلے میں تو گویا کچھ بھی نہیں ہے ۔ اسی لیے موقع و محل کی مناسبت سے ان کے لیے من کے بجائے مَا کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔