اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر١۸

 یہ اعتراضات بھی جواب دینے کے یے نہیں بلکہ یہ بتانے کے لیے نال کیے جا رہے ہیں کہ معترضین کس قدر عناد اور تعصب میں اندھے ہو چکے ہیں ۔ ان کی جو باتیں اوپر نقل کی گئی ہیں ان میں سے کوئی بھی اس لائق نہیں ہے کہ اس پر سنجیدگی کے ساتھ بحث کی جائے ۔ ان کا بس ذکر کر دینا ہی یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ مخالفین کا دامن معقول دلائل سے کس قدر خالی ہے اور وہ کیسی لچر ار پوچ باتوں سے ایک مدلل اصولی دعوت کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ ایک شخص کہاتا ہے لوگو، یہ شرک جس پر تمہارے مذہب و تمدن کی بنیاد قائم ہے ، ایک غلظ عقیدہ ہے اور اس کے غلط ہونے کے یہ اور یہ دلائل ہیں ۔ جوب میں شرک کے بر حق ہونے پر کوئی دلیل قائم نہیں کی جاتی، بس آوازہ کس دیا جاتا ہے کہ یہ جادو کا مارا ہوا آدمی ہے ۔ وہ کہتا ہے کائنات کا سارا نظام توحید پر چل رہا ہے اور یہ یہ حقائق ہیں جو اس کی شہادت دیتے ہیں ۔ جواب میں شور بلند ہوتا ہے جادو گر ہے ۔ وہ کہتا ہے تم دنیا میں شتر بے مہار بنا کر نہیں چھوڑ دیے گئے ہو، تمہیں اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانا ہے ، دوسری زندگی میں اپنے اعمال کا حساب دینا ہے ، اور اس حقیقت پر یہ اخلاقی اور یہ تاریخی اورع یہ علمی و عقلی امور دلالت کر رہے ہیں ۔ جواب میں کہا جاتا ہے شاعر ہے ۔ وہ کہتا ہے میں خدا کی طرف سے تمہارے لیے تعلیم حق لے کر آیا ہوں اور یہ ہے وہ تعلیم۔ جواب میں اس تعلیم پر کوئی بحث و تنقید نہیں ہوتی ، بس بلا ثبوت ایک الزام چسپاں کر دیا جاتا ہے کہ یہ سب کچھ کہیں سے نقل کر لیا گیا ہے ۔ وہ اپنی رسالت کے ثبوت میں خدا کے معجزانہ کلام کو پیش کرتا ہے ، خود اپنی زندگی اور اپنی سیرت و کردار کو پیش کرتا ہے ، اور اس اخلاقی انقلاب کو پیش کرتا ہے جو اس کے اثر سے اس کے پیروؤں کی زندگی میں ہو رہا تھا۔ مگر مخالفت کرنے والے ان میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے ۔ پوچھتے ہیں تو یہ پوچھتے ہیں کہ تم کھاتے کیوں ہو ؟ بازاروں میں کیوں چلتے پھرتے ہو؟ تمہاری اردل میں سے حق پر کون ہے اور کون اس کے مقابلے میں عاجز ہو کر بے تکی ہانک رہا ہے ۔