اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۸۸

 اصل میں لفظ عورات استعمال ہوا ہے اور فرمایا گیا ہے کہ ’’ یہ تین وقت تمہارے لیے عورات ہیں ‘‘۔ عورت اردو میں تو صنف اُناث کے لیے بولا جاتا ہے مگر عربی میں اس کے معنی خلل اور خطرے کی جگہ کے ہیں ، اور اس چیز کے لیے بھی بولا جاتا ہے جس کا کھل جانا آدمی کے لیے باعث شرم ہو، یا جس کا ظاہر ہو جانا اس کو ناگوار ہو، نیز اس معنی میں بھی یہ مستعمل ہے کہ کوئی چیز غیر محفوظ ہو۔ یہ سب معنی باہم قریبی مناسبت رکھتے ہیں اور آیت کے مفہوم میں کسی نہ کسی حد تک سبھی شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ان اوقات میں تم لوگ تنہا، یا اپنی بیویوں کے ساتھ ایسی حالتوں میں ہوتے ہو جن میں گھر کے بچوں اور خادموں کا اچانک تمہارے پاس آ جانا مناسب نہیں ہے ، لہٰذا ان کو یہ ہدایت کرو کہ ان تین وقتوں میں جب وہ تمہاری خلوت کی جگہ آنے لگیں تو پہلے اجازت لے لیا کریں۔