اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۸۰

 یعنی اس طرز عمل کی تین ہی وجہیں ممکن ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی سرے سے ایمان ہی نہ لایا ہو اور منافقانہ طریقے پر محض دھوکا دینے اور مسلم معاشرے میں شرکت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے مسلمان ہو گیا ہو۔ دوسرے یہ کہ ایمان لے آنے کے باوجود اسے اس امر میں ابھی تک شک ہو کہ رسول خدا کا رسول ہے یا نہیں ، اور قرآن خدا کی کتاب ہے یا نہیں ، آخرت واقعی آنے والی ہے بھی یا یہ محض ایک افسانہ تراشیدہ ہے ،بلکہ خدا بھی حقیقت میں موجود ہے یا یہ بھی ایک خیال ہے جو کسی مصلحت سے گھڑ لیا گیا ہے۔ تیسرے یہ کہ وہ خدا کو خدا اور رسول کو رسول مان کر بھی ان سے ظلم کا اندیشہ رکھتا ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ خدا کی کتاب نے فلاں حکم دے کر تو ہمیں مصیبت میں ڈال دیا اور خدا کے رسول کا فلاں ارشاد یا فلاں طریقہ تو ہمارے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ ان تینوں صورتوں میں سے جو صورت بھی ہو ایسے لوگوں کے ظالم ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اس طرح کے خیالات رکھ کر جو شخص مسلمانوں میں شامل ہوتا ہے ، ایمان کا دعویٰ کرتا ہے ، اور مسلم معاشرے کا ایک رکن بن کر مختلف قسم کے ناجائز فائدے اس معاشرے سے حاصل کرتا ہے ، وہ بہت بڑا دغا باز ، خائن اور جعل ساز ہے۔ وہ اپنے نفس پر بھی ظلم کرتا ہے کہ اسے شب و روز کے جھوٹ سے ذلیل ترین خصائل کا پیکر بناتا چلا جاتا ہے۔ اور ان مسلمانوں پر بھی ظلم کرتا ہے جو اس کے ظاہری کلمہ شہادت پر اعتماد کر کے اسے اپنی ملت کا ایک جز مان لیتے ہیں اور پھر اس کے ساتھ طرح طرح کے معاشرتی، تمدنی، سیاسی اور اخلاقی تعلقات قائم کر لیتے ہیں۔