اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۷۸

 واضح رہے کہ یہ معاملہ صرف نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی ہی کے لیے نہ تھا ، بلکہ آپ کے بعد جو بھی اسلامی حکومت کے منصب قضا پر ہو اور کتاب اللہ و سنت رسول اللہ کے مطابق فیصلے کرے اس کی عدالت کا سمن در اصل اللہ اور رسول کی عدالت کا سمن ہے ، اور اس سے منہ موڑنے والا در حقیقت اس سے نہیں بلکہ اللہ اور رسول سے منہ موڑنے والا ہے۔ اس مضمون کی یہ تشریح خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ایک مرسل حدیث میں مروی ہے جسے حسن بصری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ : من دُعِیَ الیٰ حاکم من حکام المسلمین فلم یجب فھو ظالم لا حق لہ ’’ جو شخص مسلمانوں کے حکام عدالت میں سے کسی حاکم کی طرف بلایا جائے اور وہ حاضر نہ ہو تو وہ ظالم ہے۔ اس کا کوئی حق نہیں ہے ‘‘ (احکام القرآن جصاص ج 3 ، ص 405 )۔ بالفاظ دیگر ایسا شخص سزا کا بھی مستحق ہے ، اورت مزید براں اس کا بھی مستحق ہے کہ اسے برسر باطل فرض کر کے اس کے خلاف یک طرفہ فیصلہ دے دیا جائے۔