اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر٦۸

 بعض مفسرین نے ان ’’ گھروں ‘‘ سے مراد مساجد لی ہیں ، اور ان کو بلند کرنے سے مراد ان کو تعمیر کرنا اور ان کی تعظیم و تکریم کرنا لیا ہے۔ اور بعض دوسرے مفسرین ان سے مراد اہل ایمان کے گھر لیتے ہیں اور انہیں بلند کرنے کا مطلب ان کے نزدیک انہیں اخلاقی حیثیت سے بلند کرنا ہے۔ ’’ ان مین اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اذن دیا ہے ‘‘ ، یہ الفاظ بظاہر مسجد والی تفسیر کے زیادہ مؤید نظر آتے ہیں ، مگر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دوسری تفسیر کے بھی اتنے ہی مؤید ہیں جتنے پہلی تفسیر کے ہیں۔ اس لیے کہ اللہ کی شریعت کہانت زدہ مذاہب کی طرح عبادت کو صرف معبدوں تک ہی محدود نہیں رکھتے جہاں کاہن یا پو جاری طبقے کے کسی فرد کی پیشوائی کے بغیر مراسم بندگی ادا نہیں کیے جا سکتے ، بلکہ یہاں مسجد کی طرح گھر بھی عبادت گاہ ہے اور ہر شخص اپنا پروہت آپ ہے۔ چونکہ اس سورے میں تمام تر خانگی زندگی کو اعلیٰ و ارفع بنانے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں ، اس لیے دوسری تفسیر ہم کو موقع و محل کے لحاظ سے زیادہ لگتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ، اگر چہ پہلی تفسیر کو بھی رد کر دینے کے لیے کوئی معقول دلیل نہیں ہے۔ کیا مضائقہ ہے اگر اس سے مراد مومنوں کے گھر اور ان کی مسجدیں ، دونوں ہی ہوں۔