اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر٦۰

 اس آیت کا تعلق صرف اوپر کی آخری آیت ہی سے نہیں ہے بلکہ اس پورے سلسلۂ  بیان سے ہے جو آغاز سورہ سے یہاں تک چلا آ ٍرہا ہے۔ صاف صاف ہدایتیں دینے والی آیات سے مراد وہ آیات ہیں جنمیں زنا اور قذف اور لعان کا قانون بیان کیا گیا ہے ، بد کار مردوں اور عورتوں سے اہل ایمان کو شادی بیاہ کے معاملہ میں مقاطعہ کرنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے ، شریف لوگوں پر بے بنیاد تہمتیں لگانے اور معاشرے میں فواحش کی اشاعت کرنے سے روکا گیا ہے ، مردوں اور عورتوں کو غیض بصر اور حفظ فروج کی تاکید کی گئی ہے ، عورتوں کے لیے پردے کے حدود قائم کیے گئے ہیں ، شادی کے قابل لوگوں کے مجرد بیٹھے رہنے کو ناپسند کیا گیا ہے ، غلاموں کی آزادی کے لیے کتابت کی صورت تجویز کی گئی ہے ، اور معاشرے کو قحبہ گری  کی لعنت سے پاک کرنے کا حکام دیا گیا ہے۔ ان ارشادات کے بعد فرمایا جا رہا ہے کہ خدا سے ڈر کر سیدھی راہ اختیار کر لینے والوں کو جس طرح تعلیم دی جاتی ہے وہ تو ہم نے سے دی ہے ، اب اگر تم اس تعلیم کے خلاف چلو گے تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ تم ان قوموں کا سا انجام دیکھنا چاہتے ہو جن کی عبرتناک مثالیں خود اسی قرآن میں ہم تمہارے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غالباً ایک حکم نامے کے اختتام پر اس سے زیادہ سخت تنبیہ کے الفاظ اور کوئی نہیں ہو سکتے۔ مگر آفرین ہے اس قوم پر جو ماشاء اللہ مومن بھی ہو اور اس حکم نامے کی تلاوت بھی کرے اور پھر ایسی سخت تنبیہ کے باوجود اس حکم نامے کی خلاف ورزی بھی کرتی رہے !