یعنی زانی غیر تائب کے لیے اگر موزوں ہے تو زانیہ ہی موزوں ہے ، یا پھر مشرکہ۔ کسی مومنہ صالحہ کے لیے وہ موزوں نہیں ہے ، اور حرام ہے اہل ایمان کے لیے کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی لڑکیاں ایسے فاجروں کو دیں۔ اسی طرح زانیہ (غیر تائبہ) عورتوں کے لیے اگر موزوں ہیں تو ان ہی جیسے زانی یا پھر مشرک۔ کسی مومن صالح کے لیے وہ موزوں نہیں ہیں ، اور حرام ہے مومنوں کے لیے کہ جن عورتوں کی بد چلنی کا حال انہیں معلوم ہو ان سے وہ دانستہ نکاح کریں۔ اس حکم کا اطلاق صرف ان ہی مردوں اور عورتوں پر ہوتا ہے جو اپنی بری روش پر قائم ہوں۔ جو لوگ توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لیں ان پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ، کیونکہ توبہ و اصلاح کے بعد ’’ زانی‘‘ ہونے کی صفت ان کے ساتھ لگی نہیں رہتی۔ |