اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۳۰

 شرمگاہوں کی حفاظت سے مراد محض نا جائز شہوت رانی سے پرہیز ہی نہیں ہے بلکہ اپنے ستر کو دوسروں کے سامنے کھولنے سے پرہیز بھی ہے۔ مرد کے لیے ستر کے حدود نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ناف سے کھٹنے تک مقرر فرمائے ہیں : عورۃ الرجل ما بین سُرَّ  تہ الیٰ رکبتہٖ ، ’’ مرد کا ستر اس کی ناف سے کھٹنے تک ہے ’’ (دارقطنی بیہقی)۔ اس حصہ جسم کو بیوی کے سوا کسی کے سامنے قصداً کھولنا حرام ہے۔ حضرت جَرھَدِاَسْلمی، جو اصحاب صُفَّہ میں سے ایک بزرگ تھے ، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مجلس میں ایک دفعہ میری ران کھلی ہوئی تھی۔ حضورؐ نے فرمایا : اما علمت ان الفخذ عورۃ،  ’’ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ ران چھپانے  قابل چیز ہے ‘‘؟ (ترمذی، ابو داؤد ، مؤطا )۔ حضرت علیؓ کی روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا : لا تُبرِز (یا لا تکشف) فخذک، ’’اپنی ران کبھی نہ کھولو‘‘۔ (ابو داؤد ، ابن ماجہ)۔ صرف دوسروں کے سامنے ہی نہیں ، تنہائی میں بھی ننگا رہنا ممنوع ہے۔ چنانچہ حضور کا ارشاد ہے : ایاکم ولاتعری فان معکم من لا یفار قکم الا عندالغائط وحین یفضی الرجلالیٰ اھلہٖ فا ستحیوھم وا کرمو ھم ، ’’ خبر دار، کبھی ننگے نہ رہو کیونکہ تمہارے ساتھ وہ ہیں جو کبھی تم سے جدا نہیں ہوتے (یعنی خیر اور رحمت کے فرشتے ) سوائے اس وقات کے جب تم رفع ھاضت کرتے ہو یا اپنی بیویوں کے پاس جاتے ہو، لہٰذا ان سے شرم کرو اور ان کا احترام ملحوظ رکھو‘‘ (ترمذی)۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ حضورؐ نے فرمایا : احفظ عورت کالا من زوجتک او ما ملکت یمینک ، ‘‘ اپنے ستر کو اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے محفوظ رکھو‘‘۔ سائل نے پوچھا اور جب ہم تنہائی میں ہوں ؟ فرمایا : فاللہ تبارک و تعالیٰ احق ان یستھیامنہ ، ’’ تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار ہے ہ اس سے شرم کی جائے ، ‘‘ (ابو داؤد، ترمذی ، ابن ماجہ)۔