اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۲۴

 اصل میں لفظ : حتّیٰ تستانسوا استعمال ہوا ہے ، جس کو عموماً لوگوں نے حتی تستاذنوا کے معنی میں لے لیا ہے ، لیکن در حقیقت دونوں لفظوں میں ایک لطیف فرق ہے جس کو نظر انداز نہ کرنا چاہیے۔ اگر حتّیٰ تستاذنوا فرمایا جاتا تو آیت کے معنی یہ ہوتے کہ ’’ لوگوں کے گھروں میں نہ داخل ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو ‘‘اس طرز تعبیر کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ نے حتی تستانسوا کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ استیناس کا مادہ انس ہے جو اردو زبان میں بھی اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے جس میں عربی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس مادے سے استیناس کا مطلب کا لفظ جب بولیں گے تو اس کے معنی ہوں گے انس معلوم کرنا ، یا اپنے سے مانوس کرنا۔ پس آیت کا صحیح مطلب یہ ہے کہ ’’ لوگوں کے گھروں میں نہ داخل ہو جب تک کہ ان کو مانوس نہ کر لو یا ان کا انس معلوم نہ کر لو‘‘، یعنی یہ معلوم نہ کر لو کہ تمہارا آنا صاحب خانہ کو ناگوار تو نہیں ہے ، وہ پسند کرتا ہے کہ تم اس کے گھر میں داخل ہو۔ اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ ’’اجازت لینے ‘‘ کے  بجائے ’’ رضا لینے ‘‘ کے الفاظ سے کیا ہے کیونکہ یہ مفہوم اصل سے قریب تر ہے۔