اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر٦۵

یعنی کیا کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک نرالی بات پیش کر رہا ہے جس سے انسانی کان کبھی آشنا ہی نہ ہوئے تھے؟ ظاہر ہے کہ یہ وجہ بھی نہیں ہے۔ خدا کی طرف سے انبیاء کا آنا ، کتابیں لے کر آنا، توحید کی دعوت دینا، آخرت کی باز پرس  سے ڈرانا، اور اخلاق کی معروف بھلائیاں پیش کرنا ، اِن میں سے کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو تاریخ میں آج پہلی  مرتبہ رونما ہوئی ہو، اور اس سے پہلے کبھی اس کا ذکر نہ سُنا گیا ہو۔ ان کے گردو پیش عراق، شام اور مصر میں انبیاء پر انبیاء آئے ہیں جنہوں نے یہی باتیں پیش کی ہیں اور یہ لوگ اس سے ناواقف نہیں ہیں ۔ خود ان کی اپنی سرزمین میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام آئے ، ہُود اور صالح اور شعیب علیہم السلام آئے، ان کے نام آج تک ان کی زبانوں پر ہیں، ان کو یہ خود فرستادۂ الہٰی مانتے ہیں، اور ان کو یہ بھی معلوم ہے کہ وہ مشرک نہ تھے بلکہ خدائے واحد کی بندگی سکھاتے تھے۔ اس لیے در حقیقت اِن کے انکار کی یہ وجہ بھی نہیں ہے کہ ایک بالکل ہی انوکھی بات سُن رہے ہیں جو کبھی نہ سُنی گئی  تھی۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الفرقان، حاشیہ نمبر ۸۴، السجدہ حاشیہ نمبر ۵، سباء، حاشیہ نمبر ۳۵)۔