اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر۵۴

عربی زبان  میں ”دینے“ (ایتاء) کا لفظ صرف مال  یا کوئی  مادی چیز دینے ہی کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ معنوی چیزیں  دینے کے معنی میں بھی بولا جا تا ہے۔ مثلاً کسی شخص کی اطاعت قبول کرلینے کے لیے کہتے ہیں کہ   اٰتیتہٗ من نفسی القبول  کسی شخص کی اطاعت سے انکار کر دینے لیے کہتے ہیں   اٰتیتہ من نفسی الابا ئۃ۔ پس اِس دینے کا مطلب صرف یہی نہیں ہے کہ وہ راہِ خدا میں مال دیتے ہیں ، بلکہ اس کا مطلب اللہ کے حضور  طاعت و بندگی پیش کرنے پر بھی حاوی ہے۔
اس معنی کے لحاظ سے آیت کا پورا مفہوم یہ ہوا کہ وہ اللہ کی فرمانبرداری میں جو کچھ بھی نیکیاں کرتے ہیں، جو کچھ بھی خدمات انجام دیتے ہیں ، جو کچھ بھی قربانیاں کرتے ہیں ، ان پر وہ  پھُولتے نہیں ہیں، غرورِ تقویٰ اور پندارِ خدا رسیدگی میں مبتلا نہیں ہوتے، بلکہ اپنے مقدور بھر سب کچھ کر کے بھی ڈرتے رہتے ہیں کہ خدا جانے یہ قبول ہو یا نہ ہو، ہمارے گناہوں کےمقابلے میں وزنی ثابت ہو یا نہ ہو، ہمارے ربّ کے ہاں ہماری مغفرت کے لیے کافی ہو یا نہ ہو۔ یہی مطلب ہےجس پر وہ حدیث روشنی ڈالتی ہے جو احمد ، ترمذی، ابن ماجہ، حاکم اور ابن جریر نے نقل کی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ”یا رسول اللہ! کیا اس کا مطلب یہی ہے کہ ایک شخص چوری اور زنا اور شراب نوشی کرتے ہوئے اللہ سے ڈرے“؟ اس سوال سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ ؓ اسے  یَاْ تُوْ نَ مَا اَتَوْ  کے معنی میں لے رہی تھیں، یعنی”کرتے ہیں جو کچھ کرتے ہیں“۔ جواب میں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا      لا یا بنت الصدیق  ولٰکنہ الذی یصلی و یصوم و یتصدق و ھو یخاف اللہ عزّو جلّ ، ”نہیں، اے صدیق کی بیٹی، اس سے مراد  وہ شخص ہے جو نماز پڑھتا ہے ، روزے رکھتا ہے ، زکوٰۃ دیتا ہے اور پھر اللہ عزّو جلّ سے ڈرتا رہتا ہے۔“ اس جواب سے پتہ چلا کہ آیت کی صحیح قرأت   یَاْتُوْنَ نہیں بلکہ  یُؤْ تُوْنَ  ہے، اور یہ  یُؤْ تُوْنَ صرف مال  دینے کے محدود معنی میں نہیں ہے بلکہ طاعت بجا لانے کے وسیع معنی میں ہے۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ ایک مومن کسی قلبی کیفیت کے ساتھ اللہ کی بندگی کرتا ہے۔ اس کی مکمل تصویر حضرت عمر ؓ کی وہ حالت ہے کہ عمر بھر کی بے نظیر خدمات کے بعد جب  دنیا سے رخصت ہونے لگتے ہیں تو خدا کے محاسبے سےڈرتے ہوئے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آخرت میں برابر سرابر بھی چھوٹ جاؤں تو غنیمت ہے۔ حضرت حسن بصریؒ نے خوب کہا  ہے کہ مومن طاعت کرتا ہے  پھر بھی ڈرتا رہتا ہے ، اور منافق معصیت کرتا ہے پھر بھی بے خوف رہتا ہے۔