اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر١۵

اصل میں لفظ   طرائق  استعمال ہوا ہے جس کے معنی راستوں کے بھی ہیں اور طبقوں کے بھی۔ اگر پہلے معنی لیے جائیں تو غالبًا اس سے مراد سات سیّاروں کی گردش کے راستے ہیں ، اور چونکہ اس زمانے کا انسان سبع سیارہ ہی سے واقف تھا، اس لیے سات ہی راستوں کا ذکر کیا گیا۔ اِس کے معنی بہر حال یہ نہیں ہیں کہ ان کے علاوہ اور دوسرے راستے نہیں ہیں۔ اور اگر دوسرے معنی لیے جائیں تو  سَبْعَ طَرَآئِقَ  کا وہی مفہوم ہوگا  جو  سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا (سات آسمان طبق بر طبق) کا مفہوم ہے۔ اور یہ جو فرمایا کہ”تمہارے اوپر“ ہم نے سات راستے بنائے ، تو اس کا  ایک تو سیدھا سادھا مطلب وہی ہے جو ظاہر الفاظ سے ذہن میں آتا ہے ، اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم سے بھی زیادہ بڑی چیز ہم نے یہ آسمان بنائے ہیں، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا کہ لَخَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ۔ ”آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے“۔ (المومن۔ آیت ۵۷)۔