اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر١۴

اصل میں   فَتَبَارَکَ اللہُ   کے الفاظ ارشاد ہوئے ہیں جن کی پوری معنویت ترجمے میں ادا کرنا محال ہے۔ لغت اور استعاملاتِ زبان  کے لحاظ سے اس میں دو مفہوم شامل ہیں۔ ایک یہ کہ وہ نہایت مقدس اور منزّہ ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ اس قدر خیر اور بھلائی اور  خوبی کا مالک ہے کہ جتنا تم اُس کا اندازہ کرو اُس سے زیادہ ہی اُس کو پاؤ  حتّٰی کہ اس کی خیرات کا سلسلہ کہیں جا کر ختم نہ ہو۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلدسوم، الفرقان، حواشی نمبر ۱ اور ۱۹)۔ ان دونوں معنوں پر غور کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ تخلیقِ انسانی کے مراتب بیان کرنے کے بعد  فَتَبَارَکَ اللہُ  کا فقرہ محض  ایک تعریفی فقرہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ دلیل کے بعد نتیجۂ دلیل بھی ہے۔ اس میں گویا یہ کہا جا رہا ہے کہ جو خدا مٹی  کے ست کو ترقی دے کر ایک پورے انسان کے مرتبے تک پہنچا دیتا ہے  وہ اس سے برجہا زیادہ منزّہ ہے کہ خدائی میں کوئِ اس کا شریک ہو سکے، اور اس سے بدرجہا مقدس ہے کہ اُسی انسان کو پھر پیدا  نہ کر سکے، اور اس کی خیرات کا یہ بڑا ہی گھٹیا اندازہ ہے کہ بس ایک دفعہ انسان بنا دینے ہی پر اس کے کمالات ختم ہو جائیں ، اس سے آگے وہ کچھ نہ بنا سکے۔