اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر١۰

فردوس، جنت کے لیے معروف ترین لفظ ہے جو قریب قریب تمام انسانی  زبانوں میں مشترک طور پر پایا جاتا ہے۔ سنسکرت میں پَردِیشَا، قدیم کلدانی زبان میں پَر دیسا، قدیم ایرانی (ژند) میں پیری وائزا، عبرانی میں پَردیس، ارمنی میں پَردیز، سُریانی میں فَردیسو، یونانی میں پارادائسوس، لاطینی میں پاراڈائسس، اور عربی میں فردوس ۔ یہ لفظ ان سب زبانوں میں ایک ایسے باغ  کے لیے بولا جاتا ہے جس کے گرد حصار کھنچا ہوا ہو، وسیع ہو، آدمی کی قیام گاہ  سے متصل ہو، اور اس میں ہر قسم کے پھل، خصوصًا انگور پائے جاتے ہوں۔ بلکہ بعض زبانوں میں تو منتخب پالتو پرندوں اور جانوروں کا بھی پایا جانا اس کے مفہوم میں شامل ہے۔ قرآن سے پہلے عرب کے کلام جاہلیت میں بھی لفظ فردوس مستعمل تھا۔ اور قرآن میں اس کا اطلاق متعدد باغوں کے مجموعے پر کیا گیا ہے، جیسا کہ سورۂ کہف میں ارشاد ہوا    کَانَتْ لَھُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا،  ”ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہیں“۔ اس سے جو تصور ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ فردوس ایک بڑی جگہ ہے جس میں بکثرت باغ اور چمن اور گلشن پائے جاتے ہیں۔
اہلِ ایمان کے وارث ِ فردوس ہونے پر سُورۂ طٰہٰ (حاشیہ نمبر ۸۳)، اور سُورۂ انبیاء (حاشیہ نمبر ۹۹ )میں کافی روشنی ڈالی جا چکی ہے۔