اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۹۹

پہلے معنی کے لحاظ سے  اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ شیطان کی خلل اندازیوں کے باوجود آخر کار نبی کی تمنا کو(آخری نبی کی تمنا اس کےسوا کیا ہو سکتی ہے کہ اس کی مساعی بار آور ہوں اور اس کا مشن فروغ پائے) پورا کرتا ہے اور اپنی آیات کو (یعنی ان وعدوں کو جو اس نے نبی سے کیے تھے) پختہ اور اٹل وعدے ثابت کر دیتا ہے۔ دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ نکلتا ہے کہ شیطان کے ڈالے ہوئے شبہات و اعتراضات کو اللہ رفع کر دیتا ہے اورایک آیت کے بارے میں جو الجھنیں وہ لوگوں کے ذہنوں میں ڈالتا ہے انہیں بعد کی کسی واضح تر آیت سے صاف کر دیا جاتا ہے۔