اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۹١

خیال رہے کہ قرآن سائنس کی زبان میں نہیں بلکہ ادب کی زبان میں کلام کرتا ہے ۔ یہاں خواہ مخواہ ذہن اس سوال میں نہ اُلجھ جائے کہ سینے والا دل کب سوچا کرتا ہے۔ ادبی زبان میں احساسات ، جذبات ، خیالات ، بلکہ قریب قریب تمام ہی افعالِ دماغ سینے اور دل ہی کی طرف منسُوب کیے جاتے ہیں۔ حتٰی کہ کسی چیز کے ”یاد ہونے“ کو بھی یوں کہتے ہیں کہ ”وہ تو میرے سینے میں محفوظ ہے“۔