اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۸١

جس  ظلم کے ساتھ یہ لوگ نکالے گئے اس کا اندازہ کرنے کے لیے ذیل کے چند واقعات ملاحظہ ہوں:
حضرت صُہَیب رومی جب ہجرت کرنے لگے تو کفار ِ قریش نے ان سے کہا کہ تم  یہاں خالی ہاتھ آئے تھے اور اب خوب مال دار ہوگئے ہو۔ تم جانا چاہو تو خالی ہاتھ ہی جا سکتے ہو۔ اپنا مال نہیں لے جا سکتے۔ حالانکہ انہوں نے جو کچھ کمایا تھا اپنے ہاتھ کی محنت سے کمایا تھا، کسی کا دیا نہیں  کھاتے تھے۔ آخر وہ غریب دامن جھاڑ کر کھڑے ہو گئے اور سب کچھ ظالموں کے حوالے کر کے اس حال میں مدینے پہنچے کہ تن کے کپڑوں کے سوا اُن کے پاس کچھ نہ تھا۔
حضرت اُمِ سَلَمہ اور ان کے شوہر ابو سَلَمہ اپنے دودھ پیتے بچے کو لے کر ہجرت کے لیے نکلے۔ بنی مَغِیرہ (اُم سَلَمہ کےخاندان)  نے راستہ روک لیااور ابو سلمہ سے کہا کہ تمہار اجہاں جی چاہے  پھرتے رہے ، مگر ہماری لڑکی کو لے کر  نہیں جا سکتے۔ مجبورًا بے چارے بیوی کو چھوڑ کر چلے گئے۔ پھر بنی عبدالاسد (ابو سَلَمہ کے خاندان والے) آگے بڑھے اور انہوں نے کہا کہ بچہ ہمارے قبیلے کا ہے ، اسے ہمارے حوالے کر دو۔ اس طرح بچہ بھی ماں اور باپ دونوں سے چھین لیا گیا۔ تقریبًا ایک سال  تک حضرت اُم سلمہ بچے اور شوہر  کے غم میں تڑپتی رہیں ، اور آخر بڑی مصیبت سے اپنے بچے کو حاصل کر کے مکّے سے اس حال میں نکلیں کہ اکیلی عورت گود میں بچہ لیے اونٹ پر سوار تھی اور ان راستوں پر جا رہی تھی  جن سے مسلح قبائل  بھی گزرتے ہوئے ڈرتے تھے۔
عیّاش بن رَبِیعہ، ابوجہل کے ماں جائے بھائی تھے۔ حضرت عمرؓ کے ساتھ ہجرت کر کے مدینے پہنچ گئے۔ پیچھے پیچھے ابو جہل اپنے ایک بھائی کو ساتھ لے کر جا پہنچا  اور بات بنائی کہ امّاں جان نے قسم کھا لی ہے کہ جب تک عیاش کی صورت نہ دیکھ لوں گی نہ دھوپ سے سائے میں جاؤں گی اور نہ سرمیں کنگھی کروں گی۔ اس لیے تم  بس چل کر اُنہیں صورت دکھا دو، پھر واپس آجانا۔ وہ بیچارے ماں کی محبت میں ساتھ ہو لیے ۔ راستے میں دونوں بھائیوں نے ان کو قید کر لیا اور مکّے میں انہیں لے کر اس طرح داخل ہوئے کہ وہ رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے اور دونوں بھائی پکارتے جا رہے تھے کہ”اے اہلِ مکّہ، اپنے اپنے نالائق لونڈوں کو یوں سیدھا کرو جس طرح ہم نے کیا ہے“۔ کافی مدّت تک بیچارے قیدرہے اورآخر کار ایک جانباز مسلمان ان کو نکال لانے میں کامیاب ہوا۔
اس طرح کے مظالم سے قریب قریب ہر اس شخص کو سابقہ پیش آیا جس نے مکّے سے مدینے کی طرف ہجرت کی۔ ظالموں نے گھر بار چھوڑتے وقت بھی ان غریبوں کو خیریت سے نہ نکلنے دیا۔