اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۷۰

یہ الفاظ پھر اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ کا نام لیے بغیر ذبح کرنے سے کوئی جانور حلال نہیں ہوتا، اس لیے اللہ تعالیٰ ان کو ”ذبح کرو“ کہنے کے بجائے”ان پر اللہ کا نام لو“ فرما رہا ہے، اور مطلب اس کا جانوروں کو ذبح کرنا ہے۔ اس سے  خود بخود یہ بات نکلتی ہے کہ اسلامی شریعت میں جانور کے ذبح کرنے کا کوئی تصوّر اللہ کا نام لے کر ذبح کرنے کے سوا نہیں ہے۔
ذبح کرتے وقت  بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَر  کہنے کا طریقہ بھی اسی مقام سے ماخوذ ہے۔ آیت ۳۶ میں فرمایا    فَا ذْ کُرُو اا سْمَ اللہِ عَلَیْھَا، ”ان پر اللہ کا نام لو“۔ اور آیت ۳۷ میں فرمایا    لِتُکَبِّرُوْ االلہَ عَلیٰ مَا ھَدٰ کُمْ ”تا کہ اللہ کی بخشی ہوئی ہدایت  پر تم اس کی تکبیر کرو“۔
قربانی کرتے وقت اللہ کا نام لینے کی مختلف صورتیں احادیث میں منقول ہیں ۔ مثلاً (۱) بِسْمِ اللہِ وَ اللہُ اَکْبَر ، اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ ”اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ خدایا تیرا ہی مال ہے اور تیرے ہی لیے حاضر ہے“۔ (۲) اللہ اکبر لا الٰہ الا اللہ الّٰھُمّ منک ولک،”اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ خدایا تیرا ہی مال ہے اور تیرے ہی لیے حاضر ہے“۔ (۳) اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o اِنَّ صَلوٰ تِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمیْنَ ، اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ ،”میں نے یکسُو ہو کر اپنا رُخ اس ذات کی طرف کر لیا جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے۔ اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز اور قربانی اور میرا مرنا اور میرا جینا سب اللہ ربّ العالمین کےلیے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سرِ اطاعت جھکا دینے والوں میں سے ہوں۔ خدایا تیرا ہی مال ہے اور تیرے ہی لیے حاضر ہے“۔