اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر٦۹

“واضح رہے کہ اُونٹ کی قربانی اس کو کھڑا کر کے کی جاتی ہے۔ اُس کا ایک پاؤں باندھ دیا جاتا ہے ، پھر اس کے حلقوم میں زور سے نیزہ مارا جاتا ہے جس سے خون کا ایک فوارہ نکل پڑتا ہے ،پھر جب کافی خون نکل جاتا ہے تب اُونٹ زمین پر گر پڑتا ہے۔ یہی مفہوم ہے صَوَافّ کا ۔ ابن عباس ، مجاہد، ضحّاک وغیرہ نے اس کی یہی تشریح کی ہے۔ بلکہ بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی منقول ہے۔ چنانچہ مسلم اور بخاری میں روایت ہے کہ ابنِ عمر نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنے اونٹ کو بٹھا کر قربانی کر رہا تھا۔ اس پر انہوں نے فرمایا العثھا قیاما مقیدۃ سنۃ ابی القاسم صلی اللہ علیہ وسلم۔” اس کو پاؤں  باندھ کر کھڑا کر، یہ  ہے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت“۔ ابوداؤد میں جابر بن عبد اللہ کی روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر باقی تین پاؤوں پر اُسے کھڑا کرتے تھے، پھر اس کو نحر کرتے تھے۔ اِسی مفہوم کی طرف خود قرآن بھی اشارہ کر رہا ہے:  اِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُھَا، ”جب ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں“۔ اُسی صورت میں بولیں گے جبکہ جانور کھڑا ہواور پھر زمین پر گرے۔ ورنہ لٹا کر قربانی کرنے کی صورت میں تو پیٹھ ویسے ہی ٹکی ہوئی ہوتی ہے۔