اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر٦۴

اس آیت سے دوباتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ قربانی تمام شرائع الہٰیہ کے نظامِ عبادت کا ایک لازمی جز رہی ہے۔ توحید فی العبادت کے بنیادی تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان نے جن جن صورتوں سے غیراللہ کی بندگی کی ہے ان سب کو غیر اللہ کے لیے ممنوع کر کے صرف اللہ کے لیے مختص کر دیا جائے۔ مثلاً انسان نے غیر اللہ کے آگے رکوع و سجود کیا ہے۔ شرائع الہٰیہ نے اسے اللہ کے لیے خاص کر دیا۔ انسان نے غیر اللہ کے آگے مالی نذرانے پیش کیے ہیں ۔ شرائع الہٰیہ نے انہیں ممنوع کر کے زکوٰۃ و صدقہ اللہ کے لیے واجب کر دیا۔ انسان نے معبود انِ باطل کی تیرتھ یا تراکی ہے۔ شرائع الہٰیہ نے کسی نہ کسی مقام کو مَقْدِس یا بیت اللہ قرار دے کر اس کی زیارت اور طواف کا حکم دے دیا۔ انسان نے غیر اللہ کے نام کے روزے رکھے ہیں۔ شرائع الہٰیہ نے انہیں بھی اللہ کے لیے مختص کر دیا۔ ٹھیک اسی طرح انسان اپنے خود ساختہ معبُودوں کے لیے جانوروں کی قربانی بھی کرتا رہا ہے اور شرائع الہٰیہ نے ان کو بھی غیر کے لیے قطعًا حرام اور اللہ کے لیے واجب کر دیا۔
دوسری بات اس آیت سے یہ معلوم ہوئی کہ اصل چیز اللہ کے نام پر قربانی ہے نہ کہ اس قاعدے کی یہ تفصیلات کہ قربانی کب کی جائے اور کہاں کی جائے اور کس طرح کی جائے۔ ان تفصیلات میں مختلف زمانوں اور مختلف قوموں اور ملکوں کے انبیاء کی شریعتوں میں حالات کے لحاظ سے اختلافات رہے ہیں ، مگر سب کی رُوح اور سب کا مقصد ایک ہی رہا ہے۔