اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۴۰

جیسا کہ دیباچے میں بیان کیا گیا ہے ، ہمارے نزدیک یہاں سُورے کا وہ حصّہ ختم ہو جاتا ہے جو مکّی دَور میں نازل ہو ا تھا۔اِس حصّے کا مضمون اور اندازِ بیان وہی ہے جو مکّی سورتوں کا ہوا کر تا ہے، اور اس میں کوئی  علامت بھی ایسی نہیں  ہے جس کی  بنا پر  یہ شبہ کیا جا سکے کہ شاید یہ پورا حصّہ ، یا اِس کا کوئی جُز مدینے میں نازل ہوا ہو۔ صرف آیت ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْ ا فِیْ رَبِّھِمْ ۔ (یہ دونوں فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب  کے بارے میں جھگڑا ہے) کے متعلق بعض مفسرین نے یہ کہا ہے کہ یہ آیت  مدنی ہے۔ لیکن اس قول کی بنیاد صرف یہ ہے کہ  ان کے نزدیک ان دو فریقوں سے مراد جنگِ بدر کے فریقین ہیں، اور یہ کوئی  مضبوط بنیاد نہیں ہے۔ سیاق و سباق میں کہیں کوئی چیز ایسی نہیں پائی جاتی جو اس اشارے کو اس جنگ کے فریقین کی طرف پھیرتی ہو۔ الفاظ عام ہیں ، اور سیاق ِ عبارت صاف بتا رہا ہے کہ اس سے مراد کفر و ایمان کی اُس نزاعِ عام کے فریقین ہیں جو ابتدا سے چلی آرہی ہے اور قیامت تک جاری رہے گی۔ جنگِ بدر کے فریقین سے اس کا تعلق   ہوتا تو اس کی جگہ سورۂ انفال میں تھی نہ کہ اِس  سورے میں اور اِس سلسلہ ٔ  کلام میں۔ یہ طریقِ تفسیر اگر صحیح مان لیا جائے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ قرآن کی آیات بالکل منتشر طریقہ پر نازل ہوئیں اور پھر اُن کو بلا کسی ربط و مناسبت کے بس یونہی جہاں چاہا لگا دیا گیا۔ حالانکہ قرآن  کا نظمِ کلام خود اس نظریے کی سب سے بڑی تردید ہے۔