اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١۳۲

”تمہارا“ کا خطاب مخصوص طور پر سرف اُنہی اہلِ ایمان کی طرح نہیں ہے جو اِس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے ، یا اس کے بعد اہلِ ایمان کی صف میں داخل ہوئے، بلکہ اس کے مخاطب تمام وہ لوگ ہیں جو آغازِ  تاریخِ انسانی سے توحید ، آخرت، رسالت اور کتبِ الہٰی کے ماننے والے رہے ہیں۔ مدّعا یہ ہےکہ اِس ملّتِ حق کے ماننے والے پہلے بھی ”نوحی“،”ابراہیمی“،”موسوی“،”مسیحی“ وغیرہ نہیں کہلاتے تھے بلکہ ان کا نام”مسلم“(اللہ کا تابع فرمان) تھا، اور آج بھی وہ ”محمدی“ نہیں بلکہ”مسلم“ ہیں۔ اس بات کو نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگوں کے لیےیہ سوال معمّا بن گیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرووں کا نام قرآن سے پہلے کس کتاب میں مسلم رکھا گیا تھا۔