اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١۳۰

یعنی تمہاری زندگی  کو ان تمام بے جا قیود سے آزاد کر دیا گیا ہے جو پچھلی اُمتوں کے فقہیوں او فریسیوں اور پاپاؤں نے عائد کر دی تھیں۔ نہ یہاں فکر و خیال پر وہ پابندیاں ہیں جو علمی ترقی میں مانع ہوں اور نہ عملی زندگی پر وہ پابندیاں ہیں جو تمدّن اور معاشرے کی ترقی میں رکاوٹ بنیں۔ ایک سادہ سہل عقیدہ و قانون تم کو دیا گیا ہے جس کو لے کر تم جتنا آگے چاہو بڑھ سکتے ہو۔ یہاں جس مضمون کو ثبوتی و ایجابی انداز میں بیان  کیا گیا ہے وہی ایک دوسری جگہ سلبی انداز میں ارشاد ہوا ہے کہ یَاْ مُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھٰھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبٰئِثَ وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَ ھُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ،  ”یہ رسول ان کو جانی پہچانی نیکیوں کا حکم دیتا ہے ، اور ان بُرائیوں سے روکتا ہے جن سے فطرتِ انسانی انکار کرتی ہے، اور وہ چیزیں حلال کرتا ہے جو پاکیزہ ہیں اور وہ چیزیں حرام کرتا ہے جو گندی ہیں اور ان پر سے وہ بھاری بوجھ اتارتا ہے جو اُن پر لدے ہوئے تھے اور وہ زنجیریں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے“ (اعراف۔ آیت ۱۵۷)۔