یعنی فلاھ کی توقع اگر کی جا سکتی ہے تو یہی روش اختیار کرنے سے کی جا سکتی ہے ۔ لیکن جو شخص بھی یہ روش اختیار کرے اُسے اپنے عمل پر گھمنڈ نہ ہونا چاہیے کہ میں جب ایسا عبادت گزر اور نیکو کار ہوں تو ضرورفلاح پاؤں گا ، بلکہ اسے اللہ کے فضل کا امیدوار رہنا چاہیے اور اسی کی رحمت سے توقعات وابستہ کرنی چاہییں۔ وہ فلاح دے تب ہی کوئی شخص فلاح پاسکتا ہے ۔ خود فلاح حاصل کر لینا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ |