اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١١۷

یعنی جس طرح پہلے انبیاء اپنے اپنے دَور کی اُمتوں کے لیے ایک”منسک“ لائے تھے، اسی طرح اس دَور کی اُمت کے لیے تم ایک منسک لائے ہو۔ اب کسی کو تم سے نزاع کرنے کا حق  حاصل نہیں ہے ،کیونکہ اس دور کے لیے یہی منسک ِ حق ہے۔ سُورۂ جاثیہ میں اِس مضمون کو یوں بیان فرمایا گیا ہے:  ثُمَّ جَعَلْنٰکَ عَلیٰ شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَا تَّبِعْھَا وَلَا تَتَّبِعْ  اَھْوَ آءَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ (آیت ۱۸) ”پھر (انبیاء بنی اسرائیل کے بعد) اَے محمدؐ ہم نے تم کو دین کے معاملے میں ایک شریعت (طریقے) پر قائم کیا ، پس تم اسی کی پیروی کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے“۔ (مفصل تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم، الشوریٰ ، حاشیہ نمبر ۲۰)۔