اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١۰۵

اس آیت کے دو مطلب ہو سکتے ہیں اور غالبًا دونوں ہی مراد ہیں۔ ایک یہ کہ ظلم کہ مقابلے میں جو کشت و خون کیا جائے وہ اللہ کےہاں معاف ہے، اگرچہ کشت و خون بجائے خود اچھی چیز نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ اللہ جس کے تم بندے ہو،  عفو و درگزر کرنے والا ہے، اس لیے تم کو بھی ،جہاں تک بھی تمہارے بس میں ہو، عفو و درگزر سےکام لینا چاہیے۔ اہلِ ایمان کے اخلاق کا زیور یہی ہے کہ وہ حلیم، عالی ظرف اور متحمل ہوں۔ بدلہ لینے کا حق اُنہیں ضرور حاصل ہے ، مگر بالکل منتقانہ ذہنیت اپنے اوپر طاری کر لینا ان کے لیے موزوں نہیں ہے۔