اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١۰۴

پہلے ان مظلوموں کا ذکر تھا جو ظلم کے مقابلے میں کوئی جوابی کارروائی نہ کر سکے ہوں، اور یہاں اُن کا ذکر ہے جو ظالموں کے مقابلے میں قوت استعمال کریں۔
امام شافعیؒ نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے کہ قصاص اُسی شکل میں لیا جائے گا جس شکل میں ظلم کیا گیا ہو۔ مثلًا کسی شخص نے اگر آدمی کو ڈبو کر مارا ہے تو اسے بھی ڈبو کر مارا جائے گا، اور کسی نے جلا کر مارا ہے تو اسے بھی جلا کر مارا جائے گا۔ لیکن حنفیہ اس بات کےقائل ہیں کہ قاتل  نے قتل خواہ کسی طریقے سے کیا ہو، اس سے قصاص ایک ہی معروف طریقے پر لیا جائے گا۔