اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۹۳

”یاجوج ماجوج کی تشریح سورۂ کہف حاشیہ ۶۲، ۶۹ میں کی جا چکی ہے۔ اُن کے  کھول دیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا  پر اس طرح ٹُوٹ پڑیں گے جیسے کوئی شکاری درندہ یکایک پنجرے یا بندھن سے چھوڑ دیا گیا ہو۔ ”وعدۂ حق پورا ہونے کا وقت قریب آلگے گا“ کا اشارہ صاف طور پر اِس طرف ہے کہ یاجوج ماجوج کی یہ عالمگیر یورش آخری زمانہ میں ہو گی اور اس کے بعد جلدی ہی قیامت آجائے گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد اس معنی کو اور زیادہ کھول  دیتا ہے جو مسلم نے حُذَیفہ بن اَسِید الغِفَاری کی روایت سے نقل کیا ہے کہ ”قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تم اس سے پہلے دس علامتیں نہ دیکھ لو: دُھواں، دجّال، داّبتہ الارض، مغرب سے سُورج کا طلوع، عیسیٰ ابن مریم کا نزول، یاجوج و ماجوج کی یورش، اور تین بڑے خسوف (زمین کا دھنسنا یا  Landslide ) ایک مشرق میں ، دوسرا مغرب میں، اور تیسرا جزیرۃ العرب میں، پھر سب سے آخر میں یمن سے ایک سخت آگ اُٹھے گی جو لوگوں کو محشر کی طرف ہانکے گی (یعنی بس اس کے بعد قیامت آجائے گی )۔ ایک اور حدیث میں یاجوج ماجوج کی یورش کا ذکر کر کے حضور  ؐ نے فرمایا اُس وقت قیامت اِس قدر قریب ہوگی جیسے پورے پیٹوں کی حاملہ کہ نہیں کہہ سکتے کہ کب وہ بچہ جن دے، رات کو یا دن کو (کالحا مل المتم لا یدری اھلھا متی تفجؤ ھم بولدھا لیلا اونھارًا)۔ لیکن قرآن مجید اور احادیث میں یاجوج ماجوج کے متعلق جو کچھ بیا ن کیا گیا ہے اس سے یہ مترشح نہیں ہوتا کہ یہ دونوں متحد ہوں گے اور مل کر دنیا  پر ٹُوٹ پڑیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ قیامت کے قریب زمانے میں یہ دونوں آپس ہی میں لڑجائیں اور پھر ان کی لڑائی ایک عالمگیر فساد کی موجب بن جائے۔