اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۸۲

مراد ہیں حضرت یونس ؑ ۔ کہیں ان کا نام لیا گیا ہے اور کہیں ”ذو النون“ اور  ”صاحب الحوت“ یعنی  ”مچھلی والے“  کے القاب سے یاد کیا گیا ہے۔ مچھلی والا اُنہیں اس لیے نہیں کہا گیا کہ وہ مچھلیاں پکڑتے یا بیچتے تھے، بلکہ اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ایک مچھلی نے ان کو نگل لیا تھا ، جیسا کہ سورۂ صافات آیت ۱۴۲ میں بیان ہوا ہے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، یونس، حواشی ۹۸ تا ۱۰۰۔ الصٰفّٰت، حواشی ۷۷ تا ۸۵۔