اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۷٦

حضرت ایوبؑ کی شخصیت ، زمانہ ، قومیت ، ہر چیز کے بارے میں اختلاف ہے۔ جدید زمانے کے محققین میں سے کوئی ان کو اسرائیلی قرار دیتا ہے ، کوئی مصری اور کوئی عرب ۔ کسی کے نزدیک ان کا زمانہ حضرت موسیٰ ؑ سے پہلے کا ہے، کوئی انہیں حضرت داؤد و سلیمان کے زمانے کا آدمی قرار دیتا ہے ، اور کوئی ان سے بھی متأخر ۔ لیکن سب کے قیاسات کی بنیاد اُس سِفرِ ایّوب یا صحیفۂ ایّوب پر ہے جو بائیبل کے مجموعۂ کتب مقدسہ میں شامل ہے۔ اسی کی زبان ، اندازِ بیان، اورکلام کو دیکھ کر یہ مختلف رائیں قائم کی گئی ہیں ، نہ کہ کسی اور تاریخی شہادت پر۔ اور اس سِفرِ ایّوب کا حال یہ ہے کہ اس کے اپنے مضامین میں بھی تضاد ہے اور اس کا بیان قرآن مجید کے بیان سے بھی اتنا مختلف ہے کہ دونوں کو بیک وقت نہیں مانا جا سکتا۔ لہٰذا ہم اس پر قطعًا اعتماد نہیں کر سکتے۔ زیادہ سے زیادہ قابلِ اعتماد شہادت اگر کوئی ہے تو وہ یہ ہے کہ یسعیاہ نبی اور حزقی ایل نبی کے صحیفوں میں ان کا ذکر آیا ہے، اور یہ صحیفے تاریخی حیثیت سے زیادہ مستند ہیں۔ یسعیاہ نبی آٹھویں صدی یا اس سے پہلے کے بزرگ ہیں۔ رہی ان کی قومیت تو سورۂ نساء آیت ۱۶۳ اور سورۂ انعام آیت ۸۴ میں جس طرح ان کا ذکر آیا ہے اس سے گمان تو یہی ہوتا ہے کہ وہ بنی اسرائیل ہی میں سے تھے، مگر وہب بن  مُنَبِّہ کا یہ بیان بھی کچھ بعید ازقیاس نہیں ہے کہ وہ حضرت اسحاق کے بیٹے عیسُو کی نسل سے تھے۔