اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۴۲

بعد کی تقریر صاف بتا رہی ہے کہ یہاں”نشانیوں“ سے کیا مراد ہے۔ وہ لوگ جن باتوں کا مذاق اُڑاتے تھے اُن میں سے ایک عذاب ِ الہٰی ، اور قیامت اور جہنم کا مضمون بھی تھا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ شخص آئے دن ہمیں ڈراوے دیتا ہے کہ میرا انکار کرو گے تو خدا کا عذاب ٹوٹ پڑے گا، اور قیامت میں تم پر یہ بنے گی اور تم لوگ یوں جہنم کے ایندھن بنائے جاؤ گے۔ مگر ہم روز انکار کرتے ہیں اور دندناتے پھر رہےہیں۔ نہ کوئی عذاب آتا دکھائی دیتا ہے اور نہ کوئی قیامت ہی ٹوٹی پڑ رہی ہے ۔ اسی  کا جواب ان آیات میں دیا گیا ہے۔