اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۴١

اصل میں خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں جن کا لفظی ترجمہ ہے ” انسان جلد بازی سے بنایا گیا ہے ، یا پیدا کیا گیا ہے “۔ لیکن یہ لفظی معنی اصل مقصود کلام نہیں ہیں ۔ جس طرح ہم اپنی زبان میں کہتے ہیں فلاں شخص عقل کا پُتلا ہے ، اور فلاں شخص حرفوں کا بنا ہوا ہے، اُسی طرح عربی زبان میں کہتے ہیں کہ وہ فلاں چیز سے پیدا کیا گیا ہے، اور مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلاں چیز اُس کی سرشت میں ہے۔ یہی بات جس کو یہاں خُلِقَ الْاِ نْسَانُ مِنْ عَجَلٍ کہہ کر ادا کیا گیا ہے ، دوسری جگہ وَکَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا،  ”انسان جلد باز واقع ہوا ہے“ (بنی اسرائیل ، آیت ۱۱) کے الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔