اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۳۹

یعنی برائی کے ساتھ اُن کا ذکر کرتا ہے۔ یہاں  اتنی بات اور سمجھ لینی چاہیے کہ یہ فقرہ ان ے مذاق کا مضمون نہیں بتا رہا ہے، بلکہ مذاق اُڑانے کی وجہ اور بنیاد پر روشنی ڈال رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ فقرہ بجائے خود کوئی مذاق کا فقرہ نہیں ہے۔ مذاق تو وہ دوسرے ہی الفاظ میں اُڑاتے ہوں گے اور کچھ اور ہی طرح کے آوازے کستے اور فقرے چُست کرتے ہوں گے۔ البتہ یہ سارا دل کا بخار جس وجہ سے نکالا جاتاتھا وہ یہ تھی کہ آپ ان کو خود ساختہ معبودوں کی خدائی کا رد کرتے تھے۔