اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر١۷

یعنی ہم بازی گر نہیں ہیں ، نہ ہمارا کام کھیل تماشا کرنا ہے۔ ہماری یہ دنیا ایک سنجیدہ نظام ہے جس میں کوئی باطل چیز نہیں جم سکتی۔ باطل یہاں جب بھی سراُٹھا تا ہے، حقیقت  سے اس کا تصادم ہو کر رہتا ہے اور آخر کار وہ مٹ کر ہی رہتا ہے۔ اس دنیا کو اگر تم تماشا گاہ سمجھ کر جیو گے  ، یا حقیقت  کے خلاف باطل نظریات پر کام کرو گے تو نتیجہ تمہاری اپنی ہی تباہی ہو گا۔ نوع انسانی کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو کہ دنیا کو محض ایک تماشا گاہ ، محض ایک خوانِ  یغما، محض ایک عیش کدہ سمجھ کر جینے والی، اور انبیاء کی بتائی ہوئی حقیقت سے منہ موڑ کر باطل نظریات پر کام کرنے والی قومیں پے در پے کس انجام سے دوچار ہوتی رہی ہیں ۔ پھر یہ کونسی عقلمندی ہے کہ جب سمجھانے والا سمجھائے تو اس کا مذاق اُڑاؤ، اور جب اپنے ہی کیے کرتُوتوں کے نتائج عذاب الہٰی کی صورت میں سر پر آئیں تو چیخنے لگو کہ”ہائے ہمارے کم بختی، بے شک ہم خطا وار تھے“۔