اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر١۰۳

یعنی تم اس تاخیر کی وجہ سے فتنے میں پڑ گئے ہو۔ تاخیر تو اس لیے کی جا رہی ہے کہ تمہیں سنبھلنے کے لیے کافی مہلت دی جائے اور جلد بازی کر کے فوراً ہی نہ  پکڑ لیا جائے۔ مگر تم اِس سے اِس غلط فہمی میں پڑ گئے ہو کہ نبی کی سب باتیں جھوٹی ہیں ورنہ اگر یہ سچا نبی ہوتا اور خدا ہی کی طرف سے آیا ہوتا تو اس کو جھٹلا دینے کے بعد ہم کبھی کے  دھر لیے گئے ہوتے۔