اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۹۰

اِس طرح کے فقرے قرآن میں بالعموم ایک تقریر کو ختم کرتے ہوئے ارشاد فرمائے  جاتے ہیں ، اور مقصود یہ ہوتا ہے کہ کلام کا خاتمہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا  پر ہو۔ اندازِ بیان اور سیاق و سباق پر غور کرنے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہاں ایک تقریر ختم ہو گئی ہے اور وَلَقَدْ عَھِدْ نَآ اِلیٓ اٰ دَمَ سے دوسری تقریر شروع ہو تی ہے۔ اغلب یہ ہے کہ یہ دونوں تقریریں مختلف اوقات میں نازل ہوئی ہو ں گی اور بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمِ الہٰی کے تحت ان کو سورہ میں جمع کر دیا  ہا گا۔ جمع کرنے کی وجہ دونوں کے مضمون کی مناسبت ہے جس کو ابھیی ہم واضح کریں گے۔