اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۸۸

یعنی ایسے ہی مضامین اور تعلیمات اور نصائح سے لبریز ۔ اِس کا اشارہ ان تمام مضامین کی طرف ہے جو قرآن میں بیان ہوئے ہیں، نہ کہ محض قریبی مضمون کی طرف جو اوپر والی آیات میں بیان ہوا ہے۔ اور اس کا سلسلۂ بیان اُن آیات سے جُڑتا ہے جو قرآن کے متعلق آغاز سُورہ اور پھر قصّۂ موسیٰ کے اختتام پر ارشاد  فرمائی گئی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ”تذکرہ“ جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ، اور وہ ”ذِکر“ جو ہم نے خاص اپنے ہاں سے تم کو عطا کیا ہے، اِس شان کا تذکرہ اور ذِکر ہے۔