“من و سلویٰ کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اوّل البقرہ، حاشیہ نمبر ۷۳۔ الاعراف ، حاشیہ نمبر ۱۱۹۔ بائیبل کا بیان ہے کہ مصر سے نکلنے کےبعد جب بنی اسرائیل دشتِ سین میں ایلیم اور سینا کے درمیان گزر رہے تھے اور خوراک کے ذخیرے ختم ہو کر فاقوں کی نوبت آگئی تھی، اس وقت من و سلویٰ کا نزول شروع ہوا ، اور فلسطین کے اباد علاقے میں پہنچنے تک پورے چالیس سال یہ سلسلہ جاری رہا( خروج، باب ۱۶۔ گنتی، باب ۱۱۔ آیت ۷ – ۹ ۔ یشوع، باب ۵، آیت ۱۲)۔ کتاب خروج میں من و سلویٰ کی یہ کیفیت بیان کی گئی ہے: |