اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۵۴

سورۂ شُعَراء میں بیان ہوا ہے کہ مہاجرین کے گزرتے ہی فرعون اپنے لشکر سمیت سمندر  کے اس درمیانی راستے میں اتر آیا (آیات ۶۴ – ۶۶) ۔ یہاں بیان کیا گیا  ہے کہ سمندر نے اس کو اور اس کے لشکر کو دبوچ لیا ۔ سورۂ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے ہے بنی اسرائل سمندر کے دوسرے کنارے پر سے فرعون اور اس کے لشکر کو غرق ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ (آیت ۵۰) اور  سورہ ٔیونس میں بتایا گیا ہے کہ ڈوبتے وقت فرعون پکار اُٹھا   اٰ مَنْتُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْٓ اٰمَنَتْ بِہٖ بَنُوْ آ اِسْرَآئِیْلَ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ،” میں مان گیا کہ کوئی خدا نہیں ہے اس خدا کے سوا جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اور میں بھی مسلمانوں میں سے ہوں۔“ مگر اس آخری لمحہ کے ایمان کو قبول نہ کیا گیا اور جواب مِلا   اٰلْئٰنَ وَقَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَکُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ ، فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْ نَ لِمَنْ خَلْفَکَ اٰ یَۃً،”اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے یہ حال تھا کہ نافرمانی کرتا رہا اور فساد کیے چلا گیا ۔ اچھا، آج ہم تیری لاش کو بچا ئے لیتے ہیں تاکہ تُو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنا رہے“(آیات ۹۰ – ۹۲)۔