اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر١١١

یعنی چونکہ اللہ تعالیٰ ان کو ابھی ہلاک نہیں کرنا چاہتا ، اور ان کے لیے مہلت کی ایک مدت مقرر کر چکا ہے، اس لیے اُس کی دی ہوئی اس مُہلت کے دَوران میں یہ جو کچھ بھی تمہارے ساتھ کریں اُس کو تمہیں برداشت کرنا ہو گا اور صبر کے ساتھ ان کی تمام تلخ و تُرش باتیں سُنتے ہوئے اپنا فریضۂ تبلیغ و تذکیر انجام دینا پڑے گا۔ اِس تحمل و برداشت اور اِس صبر کی طاقت تمہیں نماز سے ملے گی جس کو تمہیں اِن اوقات میں پابندی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔
”رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح“کرنے سے مراد نماز ہے، جیسا کے آگے چل کر خود فرما دیا   وَأْ مُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلوٰۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْھَا، ” اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کر واو ر خود بھی اس کے پابند  رہو“۔
نماز کے اوقات کی طرف یہاں بھی صاف اشارہ کر دیا گیا ہے۔ سُورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز۔ سُورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز۔ اور رات کے اوقات میں عشا اور تہجد کی نماز۔ رہے دن کے کنارے ، تو وہ تین ہی ہو سکتے ہیں۔ ایک کنارہ صبح ہے،  دوسرا کنارہ زوالِ آفتاب، اور تیسرا کنارہ شام۔ لہٰذا دن کے کناروں سے مراد فجر، ظہر  اور مغرب کی نماز ہی ہو سکتی ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم۔ ہود ، حاشیہ نمبر ۱۱۳۔ بنی اسرائیل ، حاشیہ نمبر ۹۱ تا ۹۷۔ جلد سوم، الروم حاشیہ نمبر ۲۴۔ جلد چہارم ، المومن، حاشیہ نمبر ۷۴۔