اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر١

یہ فقرہ پہلے فقرے کے مفہوم پر خود روشنی ڈالتا ہے۔ دونوں کو ملا کر پڑھنے سے  صاف مطلب یہ سمجھ میں آتا ہے کہ قرآن کو نازل کر کے ہم کوئی اَن ہونا کام تم سے نہیں لینا چاہتے ۔ تمہارے سپرد یہ خدمت نہیں کی گئی ہے کہ جو لوگ نہیں ماننا چاہتے اُن کو منوا کر چھوڑ و اور جن کے دل ایمان کے لیے بند ہو چکے ہیں ان کے اندر ایمان اتار کر ہی رہو۔ یہ تو بس ایک تذکیر اور یاددہانی ہے اور اس لیے بھیجی گئی ہے کہ جس کے دل میں خدا کا کچھ خوف ہو وہ اسے سُن کر ہوش میں آجائے۔ اب اگر کچھ لوگ ایسے ہیں  جنہیں خدا کا کچھ خوف نہیں ، اور جنہیں اس کی کچھ پروا نہیں کہ حق کیا ہے اور باطل کیا، ان کے پیچھے پڑنے کی تمہیں کوئی ضرورت نہیں ۔